پانچویں اکائی

0%
0 votes, 0 avg
103

یہ کوئز دو منٹ میں مکمل کرلیں

آپ کا وقت مکمل ہوا


Created on By ارشد علی
ارشد علی

سابقہ نیٹ سوالات

پانچویں اکائی

اس کوئز میں دسمبر 2021 جون 2022 کے نیٹ امتحان میں پانچویں اکائی سے پوچھے گئے سوالات شامل ہیں، آپ کوئز کرکے تیاری کا جائزہ لیں

1. ذیل میں دو زمرے صحیح ہیں اور دو غلط۔

A۔مافوق الفطرت عناصر داستان کے بنیادی جزو ہیں۔

B۔میر امن کی بنیادی شناخت"گنج خوبی" کی وجہ سے ہے۔

C۔"سب رس" غواصی کی تصنیف ہے۔

D۔اردو داستانوں میں ہماری تہذیب و معاشرت کی بھرپور عکاسی ملتی ہے۔

صحیح زمروں کی نشاندہی کیجیے۔

2. “سب رس" میں شہزادے کو کس چیز کی تلاش ہے؟

3. ڈراما"یہودی کی لڑکی" میں کل کتنے سین ہیں؟

4. ذیل میں دو زمرے صحیح ہیں اور دو غلط۔

A۔ملا وجہی۔ ابن نشاطی۔ غواصی

B۔نظامی بیدری، ملا وجہی، ابن نشاطی

C۔ملک خوشنود، مقیمی، رستمی

D۔ابن نشاطی، ملا وجہی، نظامی بیدری

صحیح زمروں کی نشاندہی کیجیے۔

5. ذیل میں دو بیانات دیے گئے ہیں، جن میں سے ایک دعویٰ ہے اور ایک دلیل۔

دونوں کو غور سے پڑھیے اور ذیل میں دیے گئے جوابات میں سے صحیح جواب کی نشاندہی کیجیے۔

دعوی: میر امن اردو کے ایک اہم داستان نویس ہیں۔

دلیل: کیوں کہ انھوں نے بوستانِ خیال جیسی داستان لکھی۔

6. ذیل میں دو زمرے صحیح ہیں اور دو غلط۔

A۔"سب رس" اور "قطب مشتری" ملا وجہی کی تصانیف ہیں۔

B۔"رانی کیتکی کی کہانی" کا اسلوب عربی و فارسی آمیز ہے۔

C۔"فسانہ عجائب" دہلی میں لکھی گئی۔

D۔میر امن دہلی میں پیدا ہوئے۔

صحیح زمروں کی نشاندہی کیجیے۔

7. اتنی محنت کچھ نیک نہ لگی، اُس کا فائدہ ظاہر نہ ہوا۔ اے شاہزادے! تیری یہ حالت بے کسی کی دیکھ کر مجھے یاد آیا اور یہ جی میں ٹھہرایا، کسو طرح تجھ کو ملک صادق کے پاس لے چلوں اور تیرے چچا کا ظلم بیان کروں ۔ غالب ہے کہ وہ دوستی تمہارے باپ کی یاد کر کر، ایک بوز نہ جو باقی ہے، تجھے دے ۔ تب ان کی مدد سے تیرا ملک تیرے ہاتھ آوے۔ اور چین و ماچین کی سلطنت تو بہ خاطر جمع کرے۔ اور بالفعل اس حرکت سے تیری جان بچتی ہے۔ اگر اور کچھ نہ ہو ، تو اس ظالم کے ہاتھ سے سواے اس تدبیر کے اور کوئی صورت مخلصی کی نظر نہیں آتی۔ میں نے اُس کی زبانی یہ سب کیفیت سُن کر کہا کہ دادا جان ! اب تو میری جان کا مختار ہے۔ جو میرے حق میں بھلا ہو، سو کر ۔ میری تسلی کر کے، آپ عطر اور بخور اور جوکچھ وہاں کے لے جانے کی خاطر مناسب جانا، خرید کر نے بازار میں گیا۔ دوسرے دن میرے اُس کا فر چچا کے پاس، جو بجائے ابو جہل کے تھا، گیا اور کہا: جہاں پناہ ! شہزادے کے مارڈالنے کی ایک صورت میں نے دل میں ٹھہرائی ہے، اگر حکم ہو تو عرض کروں ۔ وہ کم بخت خوش ہو کر بولا: وہ کیا تدبیر ہے؟ تب مبارک نے کہا کہ اُس کے مار ڈالنے میں سب طرح آپ کی بدنامی ہے ،مگر میں اُسے باہر جنگل میں لے جا کر ٹھکانے لگاؤں اور گاڑ داب کر چلا آؤں ۔ ہر گز کوئی محرم نہ ہوگا کہ کیا ہوا۔ یہ بندش مبارک سے سن کر بولا کہ بہت مبارک۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ سلامت نہ رہے ۔ اس کا دغدغہ میرے دل میں ہے۔ اگر مجھے اس فکر سے تو چھڑاوے گا، تو اس خدمت کے عوض بہت کچھ پاوے گا۔ جہاں تیرا جی چاہے لے جا کر کھپادے اور مجھے یہ خوش خبری لادے۔

مذکورہ بالا اقتباس میں مبارک نے شاہزادے کو مارنے کے لیے کون سی تدبیر تجویز کی؟

8. ذیل میں دو زمرے صحیح ہیں اور دو غلط۔

A۔شہزادہ گلفام ڈراما "اندرسبھا" کا کردار ہے۔

B۔"ضحاک" حبیب تنویر کا ڈراماہے۔

C۔"یہودی کی لڑکی" اور "رستم و سہراب" آغاحشر کاشمیری کے ڈرامے ہیں۔

D۔"بوستان ِ خیال" ملاوجہی کی تصنیف ہے۔

صحیح زمروں کی نشاندہی کیجیے۔

9. ذیل میں دو زمرے صحیح ہیں اور دو غلط۔

A۔اردو اسٹیج ڈراموں کے فروغ میں پارسی تھیٹریکل کمپنیوں کا اہم رول رہاہے۔

B۔آغا حشر کاشمیری کو اردو ڈرامے کا شیکسپئیر کہا جاتا ہے۔

C۔مکالموں کے بغیر بھی ڈرامے لکھے جاسکتے ہیں۔

D۔ڈراما "اندرسبھا" کے مصنف حبیب تنویر ہیں۔

صحیح زمروں کی نشاندہی کیجیے۔

10. "باغ و بہار" کا تیسرا درویش کس ملک کےبادشاہ کا بیٹا تھا؟

11.

12. اتنی محنت کچھ نیک نہ لگی، اُس کا فائدہ ظاہر نہ ہوا۔ اے شاہزادے! تیری یہ حالت بے کسی کی دیکھ کر مجھے یاد آیا اور یہ جی میں ٹھہرایا، کسو طرح تجھ کو ملک صادق کے پاس لے چلوں اور تیرے چچا کا ظلم بیان کروں ۔ غالب ہے کہ وہ دوستی تمہارے باپ کی یاد کر کر، ایک بوز نہ جو باقی ہے، تجھے دے ۔ تب ان کی مدد سے تیرا ملک تیرے ہاتھ آوے۔ اور چین و ماچین کی سلطنت تو بہ خاطر جمع کرے۔ اور بالفعل اس حرکت سے تیری جان بچتی ہے۔ اگر اور کچھ نہ ہو ، تو اس ظالم کے ہاتھ سے سواے اس تدبیر کے اور کوئی صورت مخلصی کی نظر نہیں آتی۔ میں نے اُس کی زبانی یہ سب کیفیت سُن کر کہا کہ دادا جان ! اب تو میری جان کا مختار ہے۔ جو میرے حق میں بھلا ہو، سو کر ۔ میری تسلی کر کے، آپ عطر اور بخور اور جوکچھ وہاں کے لے جانے کی خاطر مناسب جانا، خرید کر نے بازار میں گیا۔ دوسرے دن میرے اُس کا فر چچا کے پاس، جو بجائے ابو جہل کے تھا، گیا اور کہا: جہاں پناہ ! شہزادے کے مارڈالنے کی ایک صورت میں نے دل میں ٹھہرائی ہے، اگر حکم ہو تو عرض کروں ۔ وہ کم بخت خوش ہو کر بولا: وہ کیا تدبیر ہے؟ تب مبارک نے کہا کہ اُس کے مار ڈالنے میں سب طرح آپ کی بدنامی ہے ،مگر میں اُسے باہر جنگل میں لے جا کر ٹھکانے لگاؤں اور گاڑ داب کر چلا آؤں ۔ ہر گز کوئی محرم نہ ہوگا کہ کیا ہوا۔ یہ بندش مبارک سے سن کر بولا کہ بہت مبارک۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ سلامت نہ رہے ۔ اس کا دغدغہ میرے دل میں ہے۔ اگر مجھے اس فکر سے تو چھڑاوے گا، تو اس خدمت کے عوض بہت کچھ پاوے گا۔ جہاں تیرا جی چاہے لے جا کر کھپادے اور مجھے یہ خوش خبری لادے۔

مذکورہ بالا اقتباس میں لفظ "بوزنہ" کا کیا مفہوم ہے؟

13. اتنی محنت کچھ نیک نہ لگی، اُس کا فائدہ ظاہر نہ ہوا۔ اے شاہزادے! تیری یہ حالت بے کسی کی دیکھ کر مجھے یاد آیا اور یہ جی میں ٹھہرایا، کسو طرح تجھ کو ملک صادق کے پاس لے چلوں اور تیرے چچا کا ظلم بیان کروں ۔ غالب ہے کہ وہ دوستی تمہارے باپ کی یاد کر کر، ایک بوز نہ جو باقی ہے، تجھے دے ۔ تب ان کی مدد سے تیرا ملک تیرے ہاتھ آوے۔ اور چین و ماچین کی سلطنت تو بہ خاطر جمع کرے۔ اور بالفعل اس حرکت سے تیری جان بچتی ہے۔ اگر اور کچھ نہ ہو ، تو اس ظالم کے ہاتھ سے سواے اس تدبیر کے اور کوئی صورت مخلصی کی نظر نہیں آتی۔ میں نے اُس کی زبانی یہ سب کیفیت سُن کر کہا کہ دادا جان ! اب تو میری جان کا مختار ہے۔ جو میرے حق میں بھلا ہو، سو کر ۔ میری تسلی کر کے، آپ عطر اور بخور اور جوکچھ وہاں کے لے جانے کی خاطر مناسب جانا، خرید کر نے بازار میں گیا۔ دوسرے دن میرے اُس کا فر چچا کے پاس، جو بجائے ابو جہل کے تھا، گیا اور کہا: جہاں پناہ ! شہزادے کے مارڈالنے کی ایک صورت میں نے دل میں ٹھہرائی ہے، اگر حکم ہو تو عرض کروں ۔ وہ کم بخت خوش ہو کر بولا: وہ کیا تدبیر ہے؟ تب مبارک نے کہا کہ اُس کے مار ڈالنے میں سب طرح آپ کی بدنامی ہے ،مگر میں اُسے باہر جنگل میں لے جا کر ٹھکانے لگاؤں اور گاڑ داب کر چلا آؤں ۔ ہر گز کوئی محرم نہ ہوگا کہ کیا ہوا۔ یہ بندش مبارک سے سن کر بولا کہ بہت مبارک۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ سلامت نہ رہے ۔ اس کا دغدغہ میرے دل میں ہے۔ اگر مجھے اس فکر سے تو چھڑاوے گا، تو اس خدمت کے عوض بہت کچھ پاوے گا۔ جہاں تیرا جی چاہے لے جا کر کھپادے اور مجھے یہ خوش خبری لادے۔

مذکورہ بالا اقتباس میں ملک صادق کون ہے؟

14. اتنی محنت کچھ نیک نہ لگی، اُس کا فائدہ ظاہر نہ ہوا۔ اے شاہزادے! تیری یہ حالت بے کسی کی دیکھ کر مجھے یاد آیا اور یہ جی میں ٹھہرایا، کسو طرح تجھ کو ملک صادق کے پاس لے چلوں اور تیرے چچا کا ظلم بیان کروں ۔ غالب ہے کہ وہ دوستی تمہارے باپ کی یاد کر کر، ایک بوز نہ جو باقی ہے، تجھے دے ۔ تب ان کی مدد سے تیرا ملک تیرے ہاتھ آوے۔ اور چین و ماچین کی سلطنت تو بہ خاطر جمع کرے۔ اور بالفعل اس حرکت سے تیری جان بچتی ہے۔ اگر اور کچھ نہ ہو ، تو اس ظالم کے ہاتھ سے سواے اس تدبیر کے اور کوئی صورت مخلصی کی نظر نہیں آتی۔ میں نے اُس کی زبانی یہ سب کیفیت سُن کر کہا کہ دادا جان ! اب تو میری جان کا مختار ہے۔ جو میرے حق میں بھلا ہو، سو کر ۔ میری تسلی کر کے، آپ عطر اور بخور اور جوکچھ وہاں کے لے جانے کی خاطر مناسب جانا، خرید کر نے بازار میں گیا۔ دوسرے دن میرے اُس کا فر چچا کے پاس، جو بجائے ابو جہل کے تھا، گیا اور کہا: جہاں پناہ ! شہزادے کے مارڈالنے کی ایک صورت میں نے دل میں ٹھہرائی ہے، اگر حکم ہو تو عرض کروں ۔ وہ کم بخت خوش ہو کر بولا: وہ کیا تدبیر ہے؟ تب مبارک نے کہا کہ اُس کے مار ڈالنے میں سب طرح آپ کی بدنامی ہے ،مگر میں اُسے باہر جنگل میں لے جا کر ٹھکانے لگاؤں اور گاڑ داب کر چلا آؤں ۔ ہر گز کوئی محرم نہ ہوگا کہ کیا ہوا۔ یہ بندش مبارک سے سن کر بولا کہ بہت مبارک۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ سلامت نہ رہے ۔ اس کا دغدغہ میرے دل میں ہے۔ اگر مجھے اس فکر سے تو چھڑاوے گا، تو اس خدمت کے عوض بہت کچھ پاوے گا۔ جہاں تیرا جی چاہے لے جا کر کھپادے اور مجھے یہ خوش خبری لادے۔

مذکورہ بالا اقتباس میں "ابو جہل" سے کون مرادہے؟

15. اتنی محنت کچھ نیک نہ لگی، اُس کا فائدہ ظاہر نہ ہوا۔ اے شاہزادے! تیری یہ حالت بے کسی کی دیکھ کر مجھے یاد آیا اور یہ جی میں ٹھہرایا، کسو طرح تجھ کو ملک صادق کے پاس لے چلوں اور تیرے چچا کا ظلم بیان کروں ۔ غالب ہے کہ وہ دوستی تمہارے باپ کی یاد کر کر، ایک بوز نہ جو باقی ہے، تجھے دے ۔ تب ان کی مدد سے تیرا ملک تیرے ہاتھ آوے۔ اور چین و ماچین کی سلطنت تو بہ خاطر جمع کرے۔ اور بالفعل اس حرکت سے تیری جان بچتی ہے۔ اگر اور کچھ نہ ہو ، تو اس ظالم کے ہاتھ سے سواے اس تدبیر کے اور کوئی صورت مخلصی کی نظر نہیں آتی۔ میں نے اُس کی زبانی یہ سب کیفیت سُن کر کہا کہ دادا جان ! اب تو میری جان کا مختار ہے۔ جو میرے حق میں بھلا ہو، سو کر ۔ میری تسلی کر کے، آپ عطر اور بخور اور جوکچھ وہاں کے لے جانے کی خاطر مناسب جانا، خرید کر نے بازار میں گیا۔ دوسرے دن میرے اُس کا فر چچا کے پاس، جو بجائے ابو جہل کے تھا، گیا اور کہا: جہاں پناہ ! شہزادے کے مارڈالنے کی ایک صورت میں نے دل میں ٹھہرائی ہے، اگر حکم ہو تو عرض کروں ۔ وہ کم بخت خوش ہو کر بولا: وہ کیا تدبیر ہے؟ تب مبارک نے کہا کہ اُس کے مار ڈالنے میں سب طرح آپ کی بدنامی ہے ،مگر میں اُسے باہر جنگل میں لے جا کر ٹھکانے لگاؤں اور گاڑ داب کر چلا آؤں ۔ ہر گز کوئی محرم نہ ہوگا کہ کیا ہوا۔ یہ بندش مبارک سے سن کر بولا کہ بہت مبارک۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ سلامت نہ رہے ۔ اس کا دغدغہ میرے دل میں ہے۔ اگر مجھے اس فکر سے تو چھڑاوے گا، تو اس خدمت کے عوض بہت کچھ پاوے گا۔ جہاں تیرا جی چاہے لے جا کر کھپادے اور مجھے یہ خوش خبری لادے۔

مذکورہ بالا اقتباس کس درویش سے متعلق ہے؟

16.

17. زمانی اعتبار سے صحیح ترتیب کی نشاندہی کیجیے۔

A۔رانی کیتکی کی کہانی، باغ وبہار، سب رس

B۔باغ و بہار، سب رس، بوستانِ خیال

C۔سب رس، کربل کتھا، بوستانِ خیال

D۔فسانہء عجائب، سب رس، باغ وبہار

18. ذیل میں دو زمرے صحیح ہیں اور دو غلط۔

A۔داستان "باغ و بہار" ترجمہ ہے لیکن طبع زاد معلوم ہوتی ہے۔

B۔ڈراما "ضحّاک" کسان تحریک کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔

C۔ثریّا ڈراما انارکلی کا کردار ہے۔

D۔امانت لکھنوی ایک کامیاب داستان نویس تھے۔

صحیح زمروں کی نشاندہی کیجیے۔

Your score is

The average score is 49%

آپ کو یہ کوئز پسند آیا ہو تو دوستوں کو ساجھا کریں

Facebook
0%

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!
Enable Notifications OK No thanks