ہندوستان میں آریاؤں کی آمد
جدیدمحققین کی رائے میں آریاؤں کے وطن کی تلاش وسطی ایشیا کے علاقوں میں کرنا چاہیئے۔بہر حال 2000 ق م میں وہ ایران پہنچ چکے تھے ایران میں ان کی زبان کو “ہندایرانی” کا نام دیا گیاہے۔
آریاؤں کا اصلی وطن وسط ایشیا کا ایک خشک پہاڑی علاقہ تھا۔ انہیں اس علاقے کو چھوڑ کر زرخیز زمین اور اپنے جانوروں کے لئے گھاس کے میدان کی تلاش میں اپنے وطن کو خیرآباد کہنا پڑا۔1500 ق م میں ایران سے ہندوستان آئے۔یہاں ان کا مقابلہ دراوڑوں سے ہوا ۔
ہندوستان کو آریاؤں کی سب سے بڑی دین زبان تھی۔ اور ایک اور بڑی دین براہمی رسم الخط ہے
ہندوستان کے قدیم باشندے
نیگریٹو: غالباً یہ ہندوستان کے قدیم ترین باشندے تھے۔یہآفریقہ کے کچھ قبائل تھے جو ترک وطن کرکےزرخیز زمینوں کی تلاش میں ہندوستان آئے تھے۔ ان آفریقی قبائل کے کچھ نشانات جزائر انڈمان میں پائے جاتے ہیں۔
پروٹوآسٹرلوائیڈ: یہ فلسطین سے آئے تھے۔ انہوں نے ہندوستان کے علاوہ سیلون، برما، اور آسٹریلیا کا بھی رخ کیا اور وہاں آباد ہوئے۔
آسٹرک:بحیرہ روم کے علاقے سے آئے تھے اور انہوں نے عراق کے راستے یہ سفر طے کیا تھا۔ یہ شمالی ہندوستان کے بعض حصوں میں بس گئے۔ انہی میں سے کچھ لوگ ہند چین اور انڈونیشیا چلے گئے تھے۔
بہ قول سنیتی کمار چٹرجی
“آسٹرک لوگ سادہ زندگی بسر کرتے تھے۔ چھوٹی چھوٹی بستیوں میں رہتے اور معمولی کاشت کاری کرتے تھے۔ ان کے یہاں خیرو شر کے الگ دیوتا تھے۔ پتھر کے ٹکڑے یا بھونڈی شکلیں ان کی مظہر تھیں۔ وہ قربانی کے جانوروں کا خون یا اس کے بدلے سیندور یا کوئی دوسرا سرخ رنگ ان پر چھڑکتے تھے۔”
دراوڑ(دراویدی): یہ لوگ بحیرہ روم اور ایشیائےکوچک کے باشندے تھے۔ وہاں سے نکل کریہ لوگ کافی عرصہ عراق میں رہے پھر بلوچستان ہوتے ہوئےہندوستان پہنچے۔ تقریباً ساڑھے تین ہزار قبل مسیح میں انہوں نے ہندوستان کو اپنا وطن بنایا۔ یہ لوگ پنجاب اور سندھ کے علاقے ہڑپا اور موہنجودارو میں آباد ہوئے ۔ جنوب میں بولی جانے والی تامل، تلگو، ملیالم اور کنڑ زبانیں اس سے ہی تعلق رکھتی ہیں۔
یہ شہروں میں رہتے تھے اور پر امن زندگی بسر کرتے تھے۔ یہ ایک مہذّب اور ترقی یافتہ قوم تھی جسے بعد میں آنے والے آریوں نے شکست دی، اور وہ جنوبی ہندوستان میں سمٹ گئے۔
ان کے بعد مغرب سے ہی آریہ آئے اور شمال مشرق سے تبت چینی آئے۔