آپ نظیر اکبرآبادی کی نظم “آدمی نامہ” پڑھیں اور اس کو سن بھی سکتے ہیں۔
نظم آدمی نامہ
نظیر اکبرآبادی
نظیر اکبرآبادی کی نظم “آدمی نامہ” مخمس کی ہئیت میں ہے جو 19 بندوں پر مشتمل ہے۔
(1)
اور مفلس و گدا ہے سو ہے وہ بھی آدمی | دنیا میں پادشہ(بادشاہ) ہے سو ہے وہ بھی آدمی |
نعمت جو کھا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی | زردار بے نوا ہے سو ہے وہ بھی آدمی |
گدا:فقیر
زردار: مالدار، دولت مند، ثروت مند
بے نوا: محتاج، تہی دست، بے سروساماں
میرے خیال میں جُگارہا ہے، صحیح ہے، جو کھا رہا ہے اس کی تصحیف ہےجو بعض قدیم نسخوں میں پایا جاتا ہے جگانے کے معنی ہیں جمع کرکر کے رکھنا۔ حفاظت سے رکھنا۔ ٹکڑے جگا رہا ہے یعنی حفاظت سے رکھتا ہے تاکہ آئندہ کام آئیں چبانے سے جگانے میں زیادہ بلاغت ہے۔ عبدالغفور
(2)
منکر بھی آدمی ہوئے اور کفر کے بھرے | ابدال، قطب و غوث، ولی آدمی ہوئے |
حتٰی کہ اپنے زہد و ریاضت کے زور سے | کیا کیا کرشمے کشف و کرامات کے کیے |
(3)
شداد بھی بہشت بنا کر ہوا خدا | فرعون نے کیا تھا جو دعویٰ خدائی کا |
یہ بات ہے سمجھنے کی آگے کہوں میں کیا | نمرود بھی خدا ہی کہاتا تھا برملا |
(4)
یاں آدمی ہی پاس ہے اور آدمی ہی دور | یاں آدمی ہی نار ہے اور آدمی ہی نور |
شیطان بھی آدمی ہے جو کرتا ہے مکروزور | کل آدمی کا حسن و قبح میں ہے یاں ظہور |
نار: آگ
(5)
بنتے ہیں آدمی ہی امام اور خطبہ خواں | مسجد بھی آدمی نے بنائی ہے یاں میاں |
اور آدمی ہی ان کی چراتے ہیں جوتیاں | پڑھتے ہیں آدمی ہی قرآن اور نمازیاں |
(6)
اور آدمی پہ تیغ کو مارے ہے آدمی | یاں آدمی پہ جان کو وارے ہے آدمی |
چلا کے آدمی کو پکارے ہے آدمی | پگڑی بھی آدمی کی اتارے ہے آدمی |
وارا: بھینٹا ، نچھاور
تیغ: تلوار
پگڑی اتارنا/اچھالنا: عزت اتارنا، دغا سے مال و اسباب لینا،
(7)
اور آدمی ہی ڈالے ہے اپنی ازار اُتار | ناچے ہے آدمی ہی بجا تالیوں کو یار |
سب آدمی ہی ہنستے ہیں دیکھ اُس کو بار بار | ننگا کھڑا اُچھلتا ہے ہوکر ذلیل وخوار |
خوار: کھانے والا، پینے والا، رسوا، بے عزت
مسخرا: جوکر، ٹھٹھے باز، ظریف
(8)
اور آدمی ہی مارے ہے پھانسی گلے میں ڈال | چلتا ہے آدمی ہی مسافر ہو لے کے مال |
سچا بھی آدمی ہی نکلتا ہے میرے لال | یاں آدمی ہی صید ہے اور آدمی ہی جال |
صید: شکار، صیّاد: شکاری
(9)
قاضی وکیل آدمی اور آدمی گواہ | یاں آدمی ہی شادی ہے اور آدمی بیاہ |
دوڑے ہیں آدمی ہی تو مشعلیں/مشعالیں جلا کے واہ | تاشے بجاتے آدمی چلتے ہیں خواہ مخواہ |
مشال:کپڑے کی بڑی گول بتی تیل میں تر کرکے لکڑی کے سرے پر باندھتے ہیں، یہ مشعل ہے اور شادی بیاہوں میں رات کے وقت جلاتے ہیں۔ آج کل یہ کام عموماً گیس کے لیمپوں سے لیا جاتا ہے (بجھانا۔ بجھنا ، جلانا، جلنا، روشن کرنا یا ہونا وغیرہ کے ساتھ)
(10)
اور آدمی ہی پیادے ہیں اور آدمی سوار | یاں آدمی نقیب ہو بولے ہے بار بار |
کاندھے پہ رکھ کے پالکی ہیں دوڑتے کہار کاندھے پہ رکھ کے پالکی ، ہیں آدمی کہار | حقہ صراحی جوتیاں دوڑیں بغل میں مار |
نقیب: خبر کرنے والا
پیادہ: پیدل چلنے والا
(11)
کہتا ہے کوئی لو کوئی کہتا ہے لا رے لا | بیٹھے ہیں آدمی ہی دکانیں لگا لگا |
کس کس طرح کی بیچیں ہیں چیزیں بنا بنا | اور آدمی ہی پھرتے ہیں رکھ سر پہ خوانچا |
خوانچا:خوان کی تصغیر، چھوٹا خوان یا سینی، وہ خوان جس میں پکی ہوئی چیزیں اٹھ کر پھیری والے بیچتے ہیں۔
مول لینا: خریدنا، سودا کرنا
(12)
اور آدمی ہی دیکھ اُنھیں بھاگتے ہیں دور | یاں آدمی ہی قہرسے لڑتے ہیں گھورگھور |
یاں تک کہ آدمی ہی اُٹھاتے ہیں جا ضرور | چاکر غلام آدمی اور آدمی مزور |
قہر: غصہ، ظلم
مزور: مزدور کا مخفف
مزوَّر: بدچلن، دروغ گو
جا ضرور: بیت الخلا
(13)
گاتے ہیں آدمی ہی ہر اک طرح جا بجا | طبلے منجیرے دائرے سارنگیاں بجا |
اور آدمی ہی ناچے ہیں اور دیکھ پھر مزا | رنڈی بھی آدمی ہی نچاتے ہیں گت لگا |
مَنجِیرے: وہ پیتل کی دو کٹوریاں جو طبلے کے ساتھ بجائی جاتی ہیں
گت لگانا: نغمہ بجانا
(14)
اور آدمی ہی خاک سے بد تر ہے ہو گیا | یاں آدمی ہی لعل و جواہر ہے بے بہا |
گورا بھی آدمی ہے کہ ٹکڑا سا چاند کا | کالا بھی آدمی ہے کہ الٹا ہے جوں توا |
(15)
روپے کے جن کے پاؤں ہیں سونے کے فرق ہیں | اک آدمی ہیں جن کی یہ کچھ زرق برق ہیں |
کم خواب تاش شال دو شالوں میں غرق ہیں | جھمکے تمام غرب سے لے تا بہ شرق ہیں |
زرق برق: شان و شوکت، چمک دمک، آراستہ پیراستہ
فرق: بالوں کی مانگ
تاش: ایک قسم کا زری کا کپڑا جس کا تار ریشم کا بانا بادلہ کا ہوتا ہے
(16)
پھولوں کی سیج اُن پہ جھمکتی ہے تازہ رنگ | اک ایسے ہیں کہ جن کے بچھے ہیں نئے پلنگ |
سو سو طرح سے عیش کے کرتے ہیں رنگ ڈھنگ | سوتے ہیں لپٹے چھاتی سے معشوق شوخ و شنگ |
جھمکنا: چمکنا، دمکنا
سیج: بستر، پھولوں کی چادر جو فرش خواب پر بچھاتے ہیں
شوخ و شنگ: چنچل، شریر، تیز و طرار (عموماً معشوق)
(17)
اور آدمی ہی چور ہے اور آپی تھانگ ہے | حیراں ہوں یارو دیکھو تو کیا یہ سوانگ ہے |
دیکھا تو آدمی ہی یہاں مثل رانگ ہے | ہے چھینا جھپٹی اور بانگ تانگ ہے |
سوانگ: تماشا
آپی: آپ ہی کا مخفف، خود ہی
تھانگ: چوروں کا مقام، گھر
رانگ: ایک قسم کا عمدہ سیسہ، دھات
(18)
نہلا دھلا اٹھاتے ہیں کاندھے پہ کر سوار | مرنے میں آدمی ہی کفن کرتے ہیں تیار |
سب آدمی ہی کرتے ہیں مردے کے کاروبار | کلمہ بھی پڑھتے جاتے ہیں روتے ہیں زارزار |
(19)
ہیں آدمی ہی صاحب عزّت بھی اور حقیر یہ آدمی ہی کرتے ہیں سب کار دل پذیر(ریختہ) | اشراف اور کمینے سے لے شاہ تا وزیر |
اچھا بھی آدمی ہی کہاتا ہے اے نظیرؔ | یاں آدمی مرید ہے اور آدمی ہی پیر |
آپ لوگ پڑھے نظیر اکبرآبادی کی نظم “آدمی نامہ” اب آپ اپنے ساتھیوں تک پہنچائیں۔