قدیم ہندآریائی
تعارف
یہ وہی زمانہ ہے جب آریا ایران سے ہندوستان آئے۔ہندوستان میں آریوں کی زبان کا قدیم ترین نمونہ رِگ وید (1000 ق م سے قبل)ہے ، جس میں آریائی زبان کا پہلا مستند نقش ملتا ہے، کیوں کہ اس وقت “ہندیورپی” زبان “ہندایرانی”منزل سے گزر کر خالص “ہندآریائی” شکل اختیار کرچکی تھی۔۔رِگ وید کے بعد، مختلف زمانوں میں تین اور وید (سام وید، یجروید، اور اتھروید)مرتّب ہوئے اور ویدوں کی تعداد چار ہوگئی۔ویدوں میں استعمال زبانوں کو ویدک زبان یا ویدِک سنسکرت کہتے ہیں۔ ویدک سنسکرت کے بعد کلاسیکی سنسکرت سامنے آتی ہے۔ ویدک سنسکرت کے لیے میکڈانل کی ویدک گرامر مشہور ہے۔
ادوار
قدیم ہندآریائی کے دو ذیلی ادوار ہیں
پہلا: ویدیک سنسکرت 1500 ق م تا 1000 ق م (500سال)
دوسرا: کلاسیکل سنسکرت 1000 قم تا 500 ق م(500سال)
آریوں کے شمال مغربی خطے سے مشرقی خطے کی جانب پھیلنے سے سنسکرت زبان کی مرکزیت ختم ہوجاتی ہےاور اس کا ایک معیار پر قائم رہنا مشکل ہوجاتا ہے۔ مسعود حسین خاں لکھتے ہیں:۔
“دریائے سندھ سے آریا جوں جوں مشرق کی طرف بڑھے ان کی زبان پر صوبجاتی اور دیسی بولیوں (کول ، دراویدی وغیرہ) کا بھی اثر پڑا جو وید کے مختلف بابوں کے مطالعہ سے ظاہر ہوجاتا ہے۔”
(مقدمہ تاریخ زبان اردو:ص10، ایجوکیشنل بک ہاوس علی گڑھ۔2008)
نیز مقامی بولیوں کے اختلاط کی وجہ سے اس کی تین علاقائی شکلیں ظہور پذیر ہوتی ہیں۔
پہلی : ادیچہ : یہ شمال مغربی ہندوستان کی نہایت معیاری اور شستہ بولی تھی۔ آریوں کی قدیم معیاری زبان سے قریب ترتھی جس کی وجہ سےدوسری بولیوں پر فوقیت رکھتی تھی۔ یہ اس علاقے کی بولی تھی جہاں آج کل سندھی اور لہندا (مغربی پنجابی) زبانیں بولی جاتی ہیں۔ اس میں “ر” اور “ل” کی جگہ صرف “ر” کی آواز پائی جاتی ہے۔
دوسری : مدھیہ دیشیہ؛ یہ درمیانی علاقے کی بولی تھی، اس کا علاقہ انبالہ سے الہ آباد تک محیط ہے، جہاں آج کل مغربی ہندی کی بولیاں؛ کھڑی بولی، برج بھاشا، بندیلی اور قنوجی بولی جاتی ہیں اور وہاں اردو اور ہندی کا رواج ہے۔ فصاحت کے لحاظ سے بولیوں میں دوسرا درجہ حاصل ہے۔ اس میں “ر” اور “ل” دونوں آوازیں موجود تھیں۔
تیسری: پراچیہ؛ یہ مشرقی ہندوستان کی بولی ہے، یہ مرکز سے دور کی بولی تھی، اس لیے اس کو غیرمعیاری سمجھا جاتا تھا، مغربی ہندوستان کے آریوں کے نزدیک اشدھ زبان تھی۔ اس میں “ر” کی جگہ “ل” کا چلن عام ہوگیا تھا۔ اس کا علاقہ موجودہ اودھ، مشرقی یوپی اور مغربی بہارہے، جہاں اِن دنوں بنگالی، آسامی، اُڑیا اور بہاری بولیوں یعنی مگہی، میتھلی اور بھوجپوری کا چلن ہے۔
چوتھی بولی اگر تھی تو وہ دکشنی (جنوبی)ہے۔
نوٹ: ہارنلے، گریرسن اور دیبر سنسکرت کو بول چال کی زبان نہیں مانتے جب کہ ہندوستانی علما ڈاکٹر بھنڈارکر اور ڈاکٹر گنے مانتے ہیں۔
الفاظ کے اقسام
ویدک اور کلاسکل سنسکرت میں الفاظ کے اقسام حسب ذیل ہیں
تَتسَم: الفاظ یعنی اصل ذخیرے کے صحیح تلفظ والے الفاظ زیدہ تر یہی تھے۔
تدبھو: وہ سنسکرت الاصل الفاظ جو بول چال کی زبانوں کے زیر اثر بدل گئے۔
دیسی: وہ الفاظ جو سنسکرت سے نہ ہوں بلکہ جو بول چال کی زبانوں سےضرورت اور حالات کے مطابق بنالیے گئے ہوں
بدیسی: وہ الفاظ دیسی زبان کے علاوہ دوسری جگہ بولی جانے والی زبانوں؛ عربی، فارسی، ترکی، انگریزی، پرتگالی اور فرنچ سے لیے گئے ہوں
کلاسکل سنسکرت کے لیے وہٹنے کی سنسکرت گرامر مشہور ہے۔
نوٹ: قدیم ہندآریائی دور کے اختتام پر سنسکرت زبان کا جیّد عالم اور قواعد دان پاننی پیدا ہوتا ہے۔ جس کے شہرہ آفاق تصنیف “ایشٹادھیائی” سنسکرت زبان کا ایک منظوم قواعد ہے۔ کہاجاتا ہے کہ پاننی کا جنم 350ق م اور وفات ق م میں ہوئی۔ چنانچہ 300ق م پاننی نے سنسکرت زبان کی قواعد لکھی۔
اس کے بعد پتنجلی نے “مہابھاشیہ” نامی کتاب جس میں پاننی کے قواعد کی تشریح اور توضیح کی گئی۔
کوئز کے لیے کلک کریں
Results
HD Quiz powered by harmonic design
#1. قدیم ہندآریائی کا عہد کب سے کب تک ہے؟
#2. ویدک سنسکرت کی ویدک گرامر کس نے لکھی؟
#3. قدیم ہند آریائی کے کتنے ذیلی ادوار ہیں؟
#4. قدیم ہندآریائی میں کتنی علاقائی بولی معرضِ وجود میں آئیں؟
اصل تین ہی ہے، لیکن چوتھی بولی اگر تھی تو وہ دکشنی (جنوبی) تھی۔
[email protected]
بہت خوب
بہت خوب
Pingback: NTA UGC NET Urdu Complete Syllabus Urdu Literature