Diwan e Ghalib: Radeef Ya ki ibtedai 5 Ghazlen

دیوانِ غالب

ردیف "ے/ی” کی ابتدائی پانچ غزلیں

Diwan e Ghalib: Radeef Ya ki ibtedai 5 Ghazlen

پہلی غزل

چار اشعار پر مشتمل غزل ہےاس کا قافیہ مژگاں، احساں، طفلاں،احساں اور پنہاں ہے ، حرف روی "ں”، اور ردیف "اٹھائیے” ہے۔

صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے

طاقت کہاں کہ دید کا احساں اٹھائیے

ہے سنگ پر برات معاش جنون عشق

یعنی ہنوز منت طفلاں اٹھائیے

دیوار بار منت مزدر سے ہے خم

اے خانماں خراب نہ احساں اٹھائیے

یا میرے زخم رشک کو رسوا نہ کیجیے

یا پردۂ تبسم پنہاں اٹھائیے

دوسری غزل

پانچ اشعار پر مشتمل غزل اور چار اشعار پر مشتمل قطعہ ہے، اس کا قافیہ خرابات، حاجات، مکافات،مافات، ملاقات، رات، اثبات، مناجات، ذات اور بات ہے ، حرف روی "ت”، اور ردیف "چاہیے” ہے۔

مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہیے

بھوں پاس آنکھ قبلۂ حاجات چاہیے

عاشق ہوئے ہیں آپ بھی ایک اور شخص پر

آخر ستم کی کچھ تو مکافات چاہیے

دے داد اے فلک دل حسرت پرست کی

ہاں کچھ نہ کچھ تلافئ مافات چاہیے

سیکھے ہیں مہ رخوں کے لیے ہم مصوری

تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہیے

مے سے غرض نشاط ہے کس رو سیاہ کو ؟

اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے

قطعہ

ہے رنگ لالہ و گل و نسریں جدا جدا

ہر رنگ میں بہار کا اثبات چاہیے

سر پائے خم پہ چاہیے ہنگام بے خودی

رو سوئے قبلہ وقت مناجات چاہیے

یعنی بہ حسب گردش پیمانۂ صفات

عارف ہمیشہ مست مے ذات چاہیے

نشوونما ہے اصل سے غالبؔ فروع کو

خاموشی ہی سے نکلے ہے جو بات چاہیے

تیسری غزل

سات اشعار پر مشتمل غزل ہےاس کا قافیہ خوں، سرنگوں، جنوں،زبوں، دروں،خوں، واژگوں، اور کہوں ہے ، حرف روی "ں”، اور ردیف "وہ بھی” ہے۔

بساط عجز میں تھا ایک دل یک قطرہ خوں وہ بھی

سو رہتا ہے بانداز چکیدن سرنگوں وہ بھی

رہے اس شوخ سے آزردہ ہم چندے تکلف سے

تکلف بر طرف تھا ایک انداز جنوں وہ بھی

خیال مرگ کب تسکیں دل آزردہ کو بخشے

مرے دام تمنا میں ہے اک صید زبوں وہ بھی

نہ کرتا کاش نالہ مجھ کو کیا معلوم تھا ہمدم!

کہ ہوگا باعث افزائش ِدرد ِدروں ، وہ بھی

نہ اتنا برش تیغ جفا پر ناز فرماؤ

مرے دریائے بے تابی میں ہے اک موج خوں وہ بھی

مئے عشرت کی خواہش ساقی گردوں سے کیا کیجے

لیے بیٹھا ہے اک دو چار جام واژ گوں وہ بھی

مرے دل میں ہے غالبؔ! شوق وصل و شکوۂ ہجراں

خدا وہ دن کرے جو اس سے میں یہ بھی کہوں وہ بھی

چوتھی غزل

چار اشعار پر مشتمل غزل ہےاس کا قافیہ لبوں، طلبوں، لبوں، ادبوں، اور لبوں ہے ، حرف روی "ں”، اور ردیف "سے” ہے۔

ہے بزم بتاں میں سخن آزردہ لبوں سے

تنگ آئے ہیں ہم ایسے خوشامد طلبوں سے

ہے دور قدح وجہ پریشانی صہبا

یک بار لگا دو خم مے میرے لبوں سے

رندان در مے کدہ گستاخ ہیں زاہد

زنہار نہ ہونا طرف ان بے ادبوں سے

بیداد وفا دیکھ کہ جاتی رہی آخر

ہر چند مری جان کو تھا ربط لبوں سے

پانچویں غزل

دو اشعار پر مشتمل غزل ہےاس کا قافیہ ہمارا اور اجارا ہے ، حرف روی "ا”، اور ردیف "نہیں کرتے” ہے۔

تا ہم کو شکایت کی بھی باقی نہ رہے جا

سن لیتے ہیں، گو ذکر ہمارا نہیں کرتے

غالؔب! ترا احوال سنا دینگے ہم اُن کو

وہ سن کے بلالیں، یہ اجارا نہیں کرتے

Diwan e Ghalib: Radeef Ya ki ibtedai 5 Ghazlen

1 thought on “Diwan e Ghalib: Radeef Ya ki ibtedai 5 Ghazlen”

  1. Pingback: NTA UGC NET Urdu Complete Syllabus اردو لٹریچر

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!