کلیم عاجز، شہریار اور عرفان صدیقی سے متعلق کوئز

کلیم عاجز، شہریار اور عرفان صدیقی

Results

ماشاءاللہ قابل تعریف و ستائش کامیابیاں قدم بوس ہوں، آمین

لگے رہیں

جلد کامیابی قدم بوس ہوگی

HD Quiz powered by harmonic design

#1. عرفان صدیقی کے شعر کی نشان دہی کریں۔

#2. شہر یار کے علی گڑھ میں تقرری اور سبکدوشی کی تاریخ کی نشان دہی کریں۔

ایم اے کرنے کے تقریباً پانچ برس بعد 20/ اکتوبر 1966ء میں علی گڑھ یونیورسٹی میں بحیثیت لکچرر شعبہ اردو میں انھیں ملازمت ملی۔اور 1983ء میں ریڈر ہوئے اور 1987ءمیں پروفیسر ہوگئے اور 1996ء میں وہ اپنی ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔

#3. شعری مجموعہ مع انتساب درج ہیں درست کی نشان دہی کریں

#4. غالب کا درج ذیل شعر کس کے مجموعہ کلام کے انتساب والے صفحہ کے بعد ہے؟

عشق نامہ

یہ چوتھا مجموعہ کلام ہےجوعفیف پرنٹرس دلّی سے شبانہ پبلی کیشنز محلّہ قبرستاں ترکمان گیٹ دہلی ،سن 1997ء میں شائع ہوا (یہ کتاب فخرالدین علی احمد میموریل کمیٹی، حکومت اترپردیش کی  مالی تعاون سے شائع ہوئی)

اس کا انتساب”خدا کے خزانوں” کے نام ہے۔

انتساب کے اگلے صفحہ پر”امام جعفر صادق "کا قول ہے:

"۔۔۔۔۔ حوّا جب زمین پر آئیں تو اپنے سنوارے ہوئے گیسوؤں کو کھولا۔ خدا نے ایک ہوابھیجی جس نے اس خوشبو کو مغرب و مشرق تک پہنچا دیا۔ تمام خوشبوؤں کی اصل اسی سے ہے۔۔۔۔”

اگلے صفحہ پر "غالبؔ”کا شعر ہے:

جام ہر ذرہ ہے سرشار تمنا مجھ سے::کس کا دل ہوں کہ دو عالم سے لگایا ہے مجھے

#5. پہلے مصرعہ کے دوسرے مصرعے کی شناخت کریں۔ خدا رکھے سلامت تیری چشمِ بے مروت کو

#6. درج ذیل میں کون سی تصنیف عرفان صدیقی نے ترجمہ نہیں کیا ہے؟

#7. شہر یار کس کے ساتھ مل کر رسالہ "شعر وحکمت” نکالے؟

#8. عرفان صدیقی کا مجموعہ کلام”عشق نامہ ” کہاں سے شائع ہوا؟

یہ چوتھا مجموعہ کلام ہےجوعفیف پرنٹرس دلّی سے شبانہ پبلی کیشنز محلّہ قبرستاں ترکمان گیٹ دہلی ،سن 1997ء میں شائع ہوا (یہ کتاب فخرالدین علی احمد میموریل کمیٹی، حکومت اترپردیش کی  مالی تعاون سے شائع ہوئی)

#9. "شہرملال” کس کی کلیات ہے؟

#10. ” ان ؔ کا یہی مسلک ہے کہ ‘جو دل پر گذرے کھنچے اس کی صفحہ پر تصویر۔۔ ان کے شعروں میں ‘غم جاناں’ بھی ہے اور غم دَوراں’ بھی۔” کلیم الدین احمدنے کس سے متعلق یہ بات کہی ہے؟

#11. کلیم عاجز کا پہلا مجموعہ کلام”وہ جو شاعری کا سبب ہوا” کی تیسر ی طبع کب اور کہاں سے ہوئی؟

وہ جو شاعری کا سبب ہوا(پہلا شعری مجموعہ)

وہ جو شاعری کا سبب ہوا وہ معاملہ بھی عجب ہوا

میں غزل سُناؤں ہوں اس لیے کہ زمانہ اس کو بھلا نہ دے

‘وہ جو شاعری کا سبب ہوا’ (غزلوں کا مجموعہ) 1975ء ترتیب دیا گیا اور ‘بزم کاف’پٹنہ نے جنوری 1976ءشائع کیا،

طبع دوم جنوری 1982ء پاکستان میں امت الفاطمہ اکادمی (کراچی) ،

طبع سوم اکتوبر 1996ء طوبی پبلی کیشنز، حیدرآباد،

2003ء میں ہندی کا ایڈیشن کلیم عاجز اکادمی (یہ اکادمی صرف کاغذ ہی پر رہی)

اس کا انتساب ان الفاظ میں درج ہے۔ "اپنی والدہ محترمہ کے نام جن کی شہادت کا غم میرا سرمایہ حیات ہے۔”

#12. کلیم عاجز کی تصنیف مع اصناف درج ہے درست جوڑے کی نشان دہی کریں

جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: خودنوشت

ایک دیس اک بدیسی: سفرنامہ

ابھی سن لو  مجھ سے: خودنوشت

#13. عرفان صدیقی کے شعری مجموعہ مع سن اشاعت درج ہے غلط جوڑے کی نشان دہی کریں۔

شب درمیاں: 1984

عشق نامہ: 1997

#14. ذیل میں شعرا کے اصل اسما مع جائے پیدائش لکھا ہوا ہے غلط والے جوڑے کی نشان دہی کریں۔

#15. اس دوسرے مصرعے کے پہلے مصرعے کی شناخت کریں۔ چھو لیا ہے تو نئے برگ و ثمر آگئے ہیں

#16. درج ذیل شعراء کا ان کی سن پیدائش کے ساتھ ملان کریں؟

 مجروح سلطان پوری:اکتوبر1919ء

کلیم عاجز: 11اکتوبر 1926اسکول ریکارڈ کے مطابق 11 اکتوبر 1924ء ، تیلہاڑہ، نالندہ

شہریار: 16/ جون 1936آنولہ، بریلی( یہ ہائی اسکول کی سرٹیفکیٹ  میں درج ہے

عرفان صدیقی:11مارچ  1939ء بدایوں(مدینۃ الاولیاء)

#17. شہریار کے مجموعہ کلام کی درست ترتیب کی شناخت کریں

پہلا: اسم اعظم

دوسرا: ساتواں در

تیسرا: ہجرکا موسم

چوتھا:خواب کا در بند ہے

پانچواں: نیند کی کرچیں،

چھٹا: شام ہونے والی ہے

#18. درج بالا شعر کس کی ہے؟

#19. وفات کے اعتبار سے درست زمرے کی نشان دہی کریں۔

فراق: 3/ مارچ 1982 بروز بدھ کو ان ہی کی قیام گاہ پر فراق داعی اجل کو لبیک کہا۔

عرفان صدیقی: 15 اپر یل 2004ء بروز جمعہ

شہریار: 13 فروری 2012بروز پیربعد نماز عصر   76 سال کی عمر میں وفات ہوئی،

کلیم عاجز:15 فروری 2015ءکی  صبح ناشتے کے بعد ٹھنڈا کا احساس ہوا، قضائے حاجت کے لیے گئے وہی بے ہوش ہوگئے فوراً ندن ہیلتھ سینٹر میں داخل کیا گیا، لیکن یہ ایک گھنٹہ کا وقفہ جان لیوا ثابت ہوا

#20. درج بالا شعر کس کا ہے؟

#21. "انیسویں صدی میں اردو تنقید کے رجحانات” کے موضوع پر کس نے پی ایچ ڈی کی؟

کلیم عاجز کے تحقیقی مقالے کا عنوان بہار میں اردوشاعری کا ارتقا ہے۔

شہریار نے پروفیسر آل احمد سرور کی نگرانی میں "انیسویں صدی میں اردو تنقید کے رجحانات” نامی موضوع پر پی ایچ ڈی میں رجسٹریشن کرایا اور ایک طویل عرصہ کے بعد 1979ء میں جمع کیا

#22. الطاف حسین حالی کا یہ مصرع کس مجموعہ کلام میں انتساب کے لیے استعمال کیا گیا ہے؟ "عالم میں تجھ سے لاکھ سہی تو مگر کہاں”

اسم اعظم پہلا مجموعہ کلام ہے جوستمبر 1965ء میں شائع ہوا، اس کی طباعت کوہ نورپرنٹنگ پریس دہلی نے کی ، اور اس کا ناشر”انڈین بک ہاؤس۔ محمد علی روڈ۔ علی گڑھ ہے۔اس کا انتساب”خلیل الرحمٰن اعظمی” کے نام ہے۔اس مصرع کے "عالم میں تجھ سے لاکھ سہی تو مگر کہاں”(الطاف  حسین حالی)، "تعارف "کے عنوان سے وحیداختر نے ایک مقدمہ لکھا ہے۔

#23. کس کے زور ڈالنے پر شہریار نے "شہریار” تخلص منتخب کیا؟

شاذ تمکنت نے زور دیا پھر خلیل الرحمٰن اعظمی نے بھی مشورہ دیا تو انھوں نے اپنا لیا

#24. کلیم عاجزکے تصانیف کے زمرے کی نشاندہی کریں

#25. شہریار کا افسانہ "ہاتھ کی لکیر” کس رسالہ میں شائع ہوا؟

Finish

6 thoughts on “کلیم عاجز، شہریار اور عرفان صدیقی سے متعلق کوئز”

  1. نعمت جہانگیر

    جزاک اللہ خیراً کثیرا۔۔۔۔ عمدہ سوالات ۔۔۔
    وہ جو شاعری کا سبب ہوا کی جانکاری عمدہ 👌👌👌

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!