افسانہ (07) باسط کا خلاصہ

افسانہ “باسط” سعادت حسن منٹو کا افسانوی مجموعہ “ٹھنڈا گوشت” میں شامل ساتواں افسانہ ہے، جو 29جولائی 1950ءکو لکھا گیا۔ آپ اس خلاصہ کو پڑھنے کے بجائے سن بھی سکتے ہیں۔

اس افسانے کا آغاز اس جملے سے ہوتا ہے ” باسط بالکل رضا مند نہیں تھا،لیکن ماں کے سامنے اس کی کوئی پیش نہ چلی۔اول اول تو اس کو اتنی جلدی شادی کرنے کی خواہش نہیں تھی،اس کے علاوہ وہ لڑکی بھی اسے پسند نہیں تھی “۔

اور اس کا اختتام اس جملے پر ہوتا ہے” باسط نے اس سے بڑے پیارے سے کہا۔زیادہ رونا اچھا نہیں سعیدہ۔جو خدا کو منظور تھا ہوگیا۔” دوسرے روز اس نے بچے کو نہر کے کنارے گڑھا کھود کر دفنا دیا”۔

نچوڑ

سعادت حسن منٹو نے اس افسانے “باسط ” کے ذریعہ ایک مجسم معصومیت اور پاکیزہ روح کی کہانی بیان کیاہے، باسط نوجوان لڑکا ہے جس کی ابھی ابھی شادی ہوئی ۔ اس کی دلہن پیٹ میں کسی کا پاپ لے کر آئی ہے۔ بالآخر اسے اسقاط ہوجاتا ہے۔ باسط اپنے ہاتھوں سے حمّام صاف کرتا ہے۔ گناہ کی نشانی ٹھکانے لگاتا ہے۔ اس صدمہ سے اس کی ماں مرجاتی ہے وہ بھی غم برداشت کرتا ہے ۔ وہ اپنی بیوی سعیدہ کے گناہ کو معاف ہی نہیں کرتا بلکہ اس کی پردہ پوشی اور اس سے چشم پوشی کرتا ہے۔

خلاصہ

ماں کی زبردستی پر باسط نہ چاہتے ہوئے بھی ماں کی پسند کی لڑکی سے شادی کرتا ہے۔مہینے کی بیس تاریخ کو باسط بیاہ کر سعیدہ کو گھر لاتا ہے۔نا پسندگی کے باوجود باسط سعیدہ کے ساتھ رشتہ نبھانے کی پوری کوشش کرتا ہے ۔لیکن سعیدہ باسط سے کچھ ڈری سہمی سے رہتی ہے۔جب کہ باسط اس کا خوف دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔لیکن سعیدہ کا خوف وقت کے ساتھ کم ہونے کے بجائے بڑھنے لگتا ہے۔باسط جب اس سے اس حوالے سے بات کرتا ہے تو وہ کہتی ہے کہ میں بس تھوڑی سی بیمار ہوں حکیم جی نے دوا دی ہے میں جلد ٹھیک ہوجاؤں گی۔ایک روز باسط سعیدہ کو ڈھونڈتا ہوا غسل خانے تک پہنچ گیا ۔ سعیدہ نے نحیف آواز دی “میں نہا رہی ہوں”جب باسط وہاں سے باہر گلی میں نکلا تو اس کی نظر خون سے بھری ہوئی نالی پر پڑی یہ خون سے بھرا پانی اسی حمام سے آرہا تھا جس میں سعیدہ نہارہی تھی۔باسط سارا معاملہ سمجھ گیا کہ شادی کے وقت سعیدہ حاملہ تھی اسی لئے سعیدہ کی ماں شادی کے لئے دو ماہ کا وقت مانگ رہی تھی اور شادی کے بعد بھی سعیدہ خوف زدہ رہتی اور چھپ چھپ کر دوا کھایا کرتی تھی۔(دراصل وہ دوا ساقط حمل کی تھی )”۔

جوں جوں باسط سعیدہ کے بارے میں سونچتا اس کے دل میں سعیدہ کے لئے ہمدردی بڑھتی جاتی،اس کو سعیدہ پر ترس آنے لگا۔اس واقعہ کے بعد سعیدہ بالکل ادھ مری ہوگئی تھی۔اس کی یہ حالت دیکھ  باسط سعیدہ کو اس کے میکہ چھوڑآتا ہے۔جس پر ماں باسط سے ناراض ہوتی ہے۔ماں کی ناراضگی دور کرنے کے لئے باسط سعیدہ کی خوب تعریف کرتا ہے اور ماں اپنے فیصلہ سے خوش ہوتی ہے کہ اس نے اپنے بیٹے کے لئے صحیح انتخاب کیا ہے۔جب باسط غسل خانے کی صفائی کر رہا ہوتا ہے تو اسے ماں کی چیخ سنائی دیتی ہے ۔وہ جب وہاں پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کے ماں زمین پر مردہ پڑی ہے۔اور اس کے سامنے کوڑے والے ڈبے میں ایک نامکمل بچہ پڑا ہے۔

سعیدہ کو جب اپنے ساس کے موت کی خبر پہنچی تو وہ اپنی ماں کے ساتھ آگئی ۔سعیدہ کی حالت دیکھ باسط کو اس پر رحم آگیا۔اور باسط سعیدہ کو تسلی دیتا ہوا کہتا ہے کہ سعیدہ زیادہ رونا اچھا نہیں ہے۔جو خدا کو منظور تھا وہ ہوگیا۔(باسط کو لگتا تھا کہ سعیدہ کو اس کے کئے کی سزا مل چکی ہے)اور باسط اس بچہ کو نہر کے کنارے دفنا دیتا ہے”۔

افسانہ کے کردار

باسط

سعیدہ (باسط کی بیوی)

باسط کی ماں

اہم اقتباس

ماں کا سوچا تو اس کو خیال آیا کہ وہ یہ صدمہ برداشت نہیں کر سکے گی۔وہ اپنے بیٹے کی آنکھوں میں ذلیل ہونا کبھی گوارا نہیں کرے گی۔ ضرور کچھ کھا کر مرجائے گی۔وہ کوئی فیصلہ نہ کرسکا۔اپنے کمرے میں گیا اور سر پکڑ کر بیٹھ گیا”۔

تھوڑی دیر کے بعد وہ اٹھ کر صحن میں گیا تو سعیدہ نیچے آئی۔اس کا رنگ نے حد زرد تھا، اتنا زرد کہ وہ بالکل مردہ معلوم ہوتی تھی۔اس سے بمشکل چلا جاتا تھا۔ٹانگیں لڑ کھڑا رہی تھیں۔کمر میں جیسے جان ہی نہیں تھی۔باسط نے اس کو دیکھا تو اس پر بہت ترس آیا۔اندر سے برقع اٹھایا اور اس سے کہا ۔”چلو میں تمہیں چھوڑ آؤں”۔

ڈیوڑھی میں گیا تو اس کی ماں فرش پر اوندھی پڑی تھی،مردہ۔اس کے سامنے کوڑے والے لکڑی کے بکس میں ایک چھوٹا ،بہت ہی چھوٹاسا نا مکمل بچہ کپڑے میں لپٹا پڑا تھا”۔

ٹھنڈا گوشت میں شامل افسانے

خلاصہ

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!
Enable Notifications OK No thanks