ٹھنڈا گوشت
سعادت حسن منٹو
ٹھنڈا گوشت سعادت حسن منٹو کا افسانوی مجموعہ اور اس میں شامل پہلا افسانہ ہے، پاکستان پہنچنے کے بعد منٹو نہ یہ پہلا افسانہ لکھااور پہلی مرتبہ رسالہ “جاوید”لاہور کے خاص نمبر (مارچ 1949) میں شائع ہوا۔حکومت پاکستان نے منٹو (ادیب)، نصیر انور (ناشر) اور عارف عبدالمتین (مدیر) کو گرفتار کرلیا اور عدالت میں مقدمہ چلا اور اس کے پاداش میں منٹو کو تین سو روپہ جرمانہ اور تین ماہ قیدِ با مشقت اور عدم ادائیگی کی صورت میں 21 دن مزید قیدِ با مشقت کی سزا دی گئی۔ اور باقی دو کو تین سو روپیے کا جرمانہ عاید کیا گیا اور بصورت عدم ادائیگی تین تین ہفتے با مشقت قیدکی سزا دی گئی۔لیکن اپیل کرنے پر بری کردیا گیا اور جرمانہ بھی نہ دینا پڑا۔ اس مقدمہ کی روداد بعنوان “زحمتِ مہرِ درخشاں”مجموعہ میں شامل ہے۔یہ عنوان مرزا غالب ؔکے ایک شعر سے ماخوذہے ؎
لرزتا ہے مرا دل زحمتِ مہرِ درخشاں پر
میں ہوں وہ قطرہ شبنم جو ہو خارِ بیاباں پر (غالب)
افسانوی مجموعہ “ٹھنڈاگوشت ” سعادت حسن منٹو کانواں افسانوی مجموعہ ہے۔ جو مکتبہ جدید لاہور سے 1950 ء میں شائع ہوا۔(کتابیات: سعادت حسن منٹو(علی ثنا بخاری))
اس مجموعہ کا انتساب ایشر سنگھ کے نام ہے:۔
“ایشرسنگھ کے نام
جوحیوان بن کر بھی انسانیت نہ کھوسکا”
اس میں مکمل آٹھ افسانے شامل ہیں۔
ٹھنڈا گوشت: مارچ 1949
گولی”: 23ِجولائی 1950ء
رحمتِ خداوندی کے پھول: ۲۵جولائی ۱۹۵۰
ساڑھے تین آنے: ۲۶ جولائی ۱۹۵۷ء
پیرن: 27 جولائی 1950ء
خورشٹ: 28 جولائی 1950
باسط: ۲۹-جولائی 1950ء
شاردا: ۳۱ جولائی ۱۹۵۰ء
ان افسانوں کو یاد کرنے کے لیے مندرجہ ذیل جملوں کو ذہن نشیں کریں۔
سعادت حسن منٹو نے زحمتِ مہر درخشاں سے ٹھنڈاگوشت پر گولی ماری مگر وہ رحمتِ خداوندی کے پھول بن کرساڑھے تین آنے کی پیرن اور خورشٹ کے دوست باسط کی محبوبہ شاردا پر برس گئی۔
آن لائن آپ مطالعہ کر سکتے ہیں۔اور ڈاؤں لوڈ کرنے کے لیے نیچے تشریف لے جائیں۔
جزاک اللہ سر