کلیاتِ ولی : ایک تعارف
Kulliyat-e-Wali
کلیات ولی کو ڈاکٹر سیّد نور الحسن ہاشمی نے ترتیب دے کرشائع کیا۔
محمد اکرام چغتائی صاحب نے رسالہ، “پاکستان” (شمارہ جات جولائی و اکتوبر 1966ء) میں قلمی نسخوں کی فہرست شایع کی ہےجن میں سے 65 پر تاریخ کتابت درج ہے ۔ 53 پر تاریخ کتابت درج نہیں ہے ۔ پھر اس کے بعد 33 بیاضوں کی بھی نشاندہی کی ہے جو مختلف مقامات پر ہیں۔دیوانِ ولیؔ کو زیورِ طباعت سے آراستہ کرنے کا سہرا سب سے پہلے فرانسیسی مستشرق ‘گارساں دتاسی’ کے سر بندھا۔ اس نے آٹھ نسخوں سے مقابلہ کرنے کے بعد 1833ء میں اسے پیرس سے دوجلدوں میں شایع کیا اور اس پر فرانسیسی زبان میں ایک مقدمہ بھی لکھا۔(اس مقدمے کا اردو ترجمہ ڈاکٹر یوسف حسین خاں نے کیا ہے۔ “یادگارِ ولیؔ” (مرتب محمد صاحب 1937ء میں چھپ چکا ہے)اس مقدمے میں اس نے ولیؔ کے حالات زندگی اور شاعری سے بحث کی ہے۔اس کے بعد “دیوانِ ولی” مرتب مشہورشاعر میاں سمجھوؔ کے شاگرد ‘محمد منظور متخلص بہ منظورؔ’ ، مطبع حیدری ممبئی ، 1290ھ/1873ء (نایاب) دیوانِ ولی: نول کشور، 1295ھ/ 1878 دیوانِ ولیؔ: حیدر ابراہیم سیانی ، پونا ، 1341ھ/ 1922-23 بقولِ ا خترجوناگڈھی صاحب یہ تینوں ایڈیشن ناقص اور نامکمل تھے۔
بعدِ ازاں ولیؔ کے دیوان کی طباعت و اشاعت کا کام انجمن ترقی اردو (ہند) نے سنبھالا اور اس نے مولانا محمد احسن مارہروی مرحوم کا مرتب کردہ “کلیات ِ ولیؔ” ایک مبسوط مقدمہ و فرہنگ کے ساتھ 1927 میں ٹائپ میں شائع کیا۔(چھ قلمی نسخوں، تین مطبوعہ نسخوں سے مدد لینے کے علاوہ تذکروں اور رسالوں سے بھی استفادہ کیا گیا تھا۔)
مولوی عبدالحق صاحب مرحوم نے ولی ؔکا جو کلام احسن مارہروی صاحب کو نہ مل سکا تھا اسے بطور ضمیمہ اس میں شامل کردیا تھا۔ ساتھ ہی انجمن میں جو نسخے موجود تھے ان سے پورے متن کا مقابلہ مولوی محمد حسین صاحب محویؔ لکھنوی سے تیارکراکے بطور ضمیمہ بھی اس میں شامل کردیا گیا تھا۔
نورالحسن ہاشمی لکھتے ہیں۔”غالباً 1943ء میں مولوی عبدالحق صاحب نے یہ کام میرے سپرد کیا تھا، ۔۔۔۔۔ کسی نہ کسی طرح یہ کام 1944ء میں ختم ہوا ۔۔۔۔ 1945ء میں یہ دوسرا ایڈیشن انجمن سے شایع ہوگیا۔۔۔مولوی صاحب کے حکم سے تیسرا ایڈیشن تیار کیاجوترقی اردو پاکستان نے کراچی سے 1945ء میں ٹائپ میں طبع کرایا۔ موجودہ ایڈیشن 1982ء میں زیورِ طباعت سے آراستہ ہوا۔
Kulliyat-e-Wali
اس ایڈیشن میں یہ کلام شامل ہیں:۔
موجودہ ایڈیشن | طبع سوم | طبع دوم | طبع اول | اصناف کلام |
403 | 449 | 456 | 423 | غزلیں |
82 | 86 | 90 | 40 | فردیات |
26 | 26 | 26 | 26 | رباعیات |
9 | 18 | 18 | 12 | مخمسات |
4 | 8 | 9 | 7 | مستزاد |
6 | 6 | 6 | 6 | قصاید |
2 | 2 | 2 | 2 | ترجیع بند |
2 | 2 | 2 | 2 | مثنویات |
1 | 6 | 6 | 6 | قطعات |
نصاب میں شامل ولی دکنی کی غزلیں
٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں
اگر آپ مطالعہ کرنا چاہتے ہیں تو کتاب حاضر ہے۔
تیسری اکائی
اردو کے اہم غزل گو شعرا اور ا ن کی شاعری
٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں
٭انتخابِ کلامِ میر کی ابتدائی بیس غزلیں
٭دیوانِ غالب (مطبوعہ غالب انسٹیوٹ)
٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں
٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں
٭ردیف ی/ے کی ابتدائی پانچ غزلیں
٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں
٭“کلیاتِ شاد” بہار اردو اکادمی، پٹنہ
٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں
٭ردیف ب کی ابتدائی پانچ غزلیں
٭ردیف ی/ے کی ابتدائی پانچ غزلیں
حسرت موہانی
٭“کلیاتِ حسرت”
٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں
٭ردیف م کی ابتدائی پانچ غزلیں
٭ردیف ی/ے کی ابتدائی پانچ غزلیں
فانی بدایونی
٭ “کلامِ فانی”، ناشر، مشورہ بک ڈپو، گاندھی نگر، دہلی
٭ابتدائی دس غزلیں
جگر مرادآبادی
٭ “آتشِ گل”
٭ابتدائی دس غزلیں
اصغر گونڈوی
٭“نشاطِ روح”
٭ابتدائی دس غزلیں
یگانہ چنگیزی
٭ “آیاتِ وجدانی”
٭ابتدائی دس غزلیں
فراق گورکھپوری
٭ “گلِ نغمہ”
٭ ابتدائی دس غزلیں
مجروح سلطان پوری
٭“غزل”
٭ ابتدائی پانچ غزلیں
کلیم عاجز
٭“وہ جو شاعری کا سبب ہوا”
٭ ابتدائی پانچ غزلیں
شہر یار
٭ “اسمِ اعظم”
٭ ابتدائی پانچ غزلیں
عرفان صدیقی
٭“عشق نامہ”
٭ ابتدائی پانچ غزلیں