Kulliyat-e-Shaad ki radeef YA ki ibtedai 5 Ghazlen

کلیاتِ شاد

ردیف "ی" کی ابتدائی پانچ غزلیں KULLIYAT-E-SHAAD ki radeef ye ki ibtedai 5 Ghazlen

ردیف "ی"

ردیف “ی” کی پانچ غزلیں نصاب میں شامل ہیں۔

پہلی غزل

اس  غزل میں انیس اشعار ہیں، اس کے قوافی جوانی، مہربانی، زبانی ، کہانی، نشانی، آشیانی، آسمانی، جانی، بیانی، مانی، آسمانی، زندگانی، جاودانی، جوانی، زندگانی، آنی، جانی، ناگہانی ، بدگمانی اور نوجوانی ہیں، یہ ایک غیر مردف غزل ہے۔

کٹتی ہے بری طرح جوانی
بس طولِ حیات مہربانی
مضموں کا گھنڈن شاعری ہے
دعوائے زباں فقط زبانی
سوتا سنسار جاگتا حق
سچّی تھی اسی قدر کہانی
اب ایک کا بھی پتہ نہیں ہے
چھوڑی تو بہت سی تھی نشانی
بے بال و پر ہوئے نہ افسوس
مرنے پہ بھی جنت آشیانی
اب ان کے ستم کی کچھ نہ پوچھو
چوڑا پہنا ہے آسمانی
تصویر تری ہے اب بھی دل میں
اے مجمعِ دوستان جانی
ضدّین ہوئے ہیں جمع ہم ہیں
آشفتہ سری و خوش بیانی
منوا دیا خود کو ہاں یہ مانا
تو نے مگر ایک کی نہ مانی
باقی ہے بلائے خاک گشتن
بالائے بلائے آسمانی
آنا ہو تو آ کہاں تلک صبر
اے وجہ بقائے زندگانی
اے جوشِ شباب تیرے اوپر
صدقے ہے حٰات جاودانی
اتنا مگر اے فلک سمجھ لے
پیری ہے تری مری جوانی
بے لطف اگر گئی تو افسوس
اے لطف فزائے زندگانی
کیا تھا مرے مٹنے والے دل میں
لے دے کے اک آن وہ بھی آنی
موقوف ہے شاید اس جہاں پر
اے روح لقائے یار جانی
مشتاق ہوں کان تک پہونچ جا
اے مژدہء مرگ ناگہانی
بدتر شبِ ہجر سے بھی تو ہے
اے خانہ خراب بدگمانی
کچھ کام تو لو حیا سے بھی شادؔ
پیری و خیالِ نوجوانی

دوسری غزل

اس  غزل میں آٹھ اشعار ہیں، اس کے قافیہ ساز، باز، نواز، ناز، نواز، دراز، راز، مجاز،نماز اور ردیف “آتا ہے”ہے۔

غم سے اس دل کو نہ میل اور نہ ساز آتا ہے
اور نہ کم بخت ترے عشق سے باز آتا ہے
لوگ کیوں جمع ہیں، میں کیا، مرا مرنا کیا چیز
ہو نہ ہو کوئی تو دیوانہ نواز آتا ہے
کھل گیا ہے جو مرے شوق کا احوال تو اب
نالہ بھی سینے سے کرتا ہوا ناز آتا ہے
قید تن سے ابھی آزاد نہ ہونا دمِ نزع
ٹھہر اے روح مرا بندہ نواز آتا ہے
کھینچ لے دل کو مرے دور سے یہ ہے منظور
تا کمر کھولے ہوئےزلفِ دراز آتا ہے
غم نے بے صبر کیا مجکو جنوں سے رسوا
جو یہاں آتا ہے وہ دشمنِ راز آتا ہے
رک گئے کیوں در جاناں پہ قدم اے زاہد
آ حقیقت میں اگر سوئے مجاز آتا ہے
دل کو بہلاتے رہے شادؔ شبِ ہجر میں یوں
اب سحر ہوتی ہے اب وقت نماز آتا ہے

تیسری غزل

اس  غزل میں چھ اشعار ہیں، اس کا قافیہ نام، کام، جام، سلام، شام، پیام، السلام، اور ردیف “آتا ہے”ہے۔

زباں پہ آہ کے ساتھ اُس کا نام آتا ہے
یہ درد کیا شبِ فرقت میں کام آتا ہے
چلو میں پیر مغاں اہتمام میں سَاقی
یہ آمد آمد جم ہے کہ جام آتا ہے
اب ارتباط فقط رہ گیا ہے یہ اُن کا
کہ خط میں غیر کے لکھ کر سلام آتا ہے
ملے جو دل تو یہ کہناکہ اپنی منزل پر
سحر کا بھولا ہوا وقتِ شام آتا ہے
کیا یہ کام دراندازیوں نے غیروں کی
وہاں سے خط نہ زبانی پیام آتا ہے
بصدق پیر مغاں کو دعائیں دے اے شادؔ
وہ دیکھ جام علیہ السلام آتا ہے

چوتھی غزل

اس  غزل میں نواشعار ہیں، اس کا قافیہ فریاد، یاد، بنیاد، بیداد، فریاد، صیّاد، اُستاد، حدّاد،ایجاد، شادؔاور ردیف “آتی ہے”ہے۔

کہیں سے جب صدائے نالہ و فریاد آتی ہے

تڑپ جاتا ہے دل اپنی مصیبت یاد آتی ہے

کیا ہے روز محشراُس نے وعدہ بے نقابی کا

قضا تیری بھی لے اے چرخ بے بنیاد آتی ہے

بتو حق حق کہو تم کو چھپانے کی ضرورت کیا

وفا تھی جانتے ہو، یا فقط بیداد آتی ہے

اُسے بھی آزمایا عمر بھر اور بے اثر پایا

ہمیں لے دے کے اے غم خوراک فریاد آتی ہے

بہت دشوار ہے جلد اس تعلق کو مٹا دینا

قفس میں بوئے گل کوسوں سے اے صیّاد آتی ہے

ارسطوں سا ملے کامل تو اس سے پوچھئے چل کر

حسد کھودے کوئی ایسا دوا اُستاد آتی ہے

بہار آئے نہ آئے پوچھ رکھ لینا تو واجب ہے

بتا بیڑی پنہانی بھی تجھے حدّاد آتی ہے

جفا آمیز ادائیں یاد ہیں گر تیری آنکھوں کو

مجھے بھی آہ کرنی اے ستم ایجاد آتی ہے

تعجب کچھ نہ سمجھو در تلک گر آکے پہونچے ہو

نہ گھبراؤ کوئی دم میں قضا اے شادؔ آتی ہے

پانچویں غزل

اس  غزل میں چھ اشعار ہیں، اس کا قافیہ قفس، ہوس، جرس، رس، قفس، نفس، ہوس اور ردیف “آجاتی ہے”ہے۔

بھولے بھٹکے جو صبا تا قفس آ جاتی ہے
پر نہیں، باغ کی لیکن ہوس آجاتی ہے
کارواں چھوٹ گیا، ہوگئی مدّت لیکن
اب بھی کانوں میں صدائے جرس آجاتی ہے
سونگھ لیتا ہوں، نظر پڑتی ہے جب پھولوں پر
بوئے ہمدردئ فریاد رس آجاتی ہے
گو کہ چھوٹے ہوئےمدّت ہوئی تو بھی صیّاد
دل میں سو مرتبہ یاد قفس آجاتی ہے
لب پہ بیمار محبت کے اگر دیر تلک
کان رکھئے تو صدائے نفس آجاتی ہے
مے سے توبہ کئے مدت ہوئی لیکن اے شادؔ
دیکھ لیتا ہوں تو اب بھی ہوس آجاتی ہے

تیسری اکائی

  

غزل کا فن اور ارتقا

اردو کے اہم غزل گو شعرا اور ا ن کی شاعری

ولی دکنی :حیات و خدمات

٭کلیات ولی

٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف ب کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف ی کی ابتدائی پانچ غزلیں

میر تقی میر: حیات و خدمات

٭انتخابِ کلامِ میر

٭انتخابِ کلامِ میر کی ابتدائی بیس غزلیں

مرزا اسد اللہ خاں غالب

٭دیوانِ غالب (مطبوعہ غالب انسٹیوٹ)

٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف ر کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف ن کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف ی/ے کی ابتدائی پانچ غزلیں

مومن خاں مومن

٭دیوانِ مومن

٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف ے کی ابتدائی پانچ غزلیں

شاد عظیم آبادی

٭“کلیاتِ شاد” بہار اردو اکادمی، پٹنہ

٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف ب کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف ی/ے کی ابتدائی پانچ غزلیں

حسرت موہانی

٭“کلیاتِ حسرت”

٭ردیف الف کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف م کی ابتدائی پانچ غزلیں

٭ردیف ی/ے کی ابتدائی پانچ غزلیں

 فانی بدایونی

٭ “کلامِ فانی”، ناشر، مشورہ بک ڈپو، گاندھی نگر، دہلی

٭ابتدائی دس غزلیں

 جگر مرادآبادی

٭ “آتشِ گل”

٭ابتدائی دس غزلیں

 اصغر گونڈوی

٭“نشاطِ روح”

٭ابتدائی دس غزلیں

 یگانہ چنگیزی

٭ “آیاتِ وجدانی”

٭ابتدائی دس غزلیں

 فراق گورکھپوری

٭ “گلِ نغمہ”

٭ ابتدائی دس غزلیں

مجروح سلطان پوری

 ٭“غزل”

٭ ابتدائی پانچ غزلیں

 کلیم عاجز

٭“وہ جو شاعری کا سبب ہوا”

٭ ابتدائی پانچ غزلیں

شہر یار

٭ “اسمِ اعظم”

٭ ابتدائی پانچ غزلیں

 عرفان صدیقی

 ٭“عشق نامہ”

٭ ابتدائی پانچ غزلیں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!
Enable Notifications OK No thanks